منی لانڈرنگ کیس، وزیراعظم شہبازشریف اسپیشل کورٹ سنٹرل میں پیش

وزیراعظم شہباز شریف منی لانڈرنگ کیس میں اسپیشل کورٹ سنٹرل لاہور میں پیش ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق اسپیشل کورٹ سنٹرل لاہورمیں وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت جاری ہے۔

بریت کی درخواست پروکیل شہباز شریف امجد پرویزایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے چالان میں 9 ارب روپے کے الزام کو ختم کر دیا۔ یہ بتایا گیا کہ 9 ارب کے ان 5 اکاؤنٹس کا تعلق سلیمان شہباز یا شریف گروپ سے نہیں بلکہ مشتاق چینی سے ہے۔ ایف آئی اے نے مشتاق چینی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

ایڈووکیٹ امجد پرویز نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر میں جو کک بیکس اور رشوت کی کہانی بیان کی گئی وہ چالان میں نہیں۔ رشوت اور کک بیکس صرف الف لیلی کی کہانیاں ہیں۔

مونس الٰہی کے کیس کا بطور ریفرنس حوالہ

سماعت کے دوران امجد پرویزایڈووکیٹ نے شہباز شریف کی بریت کی درخواست پر اپنے دلائل میں مونس الٰہی کے کیس کا بطور ریفرنس حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت عالیہ نے ابھی مونس الٰہی کیس کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

وکیل شہبازشریف نے کہا کہ مونس الٰہی اوراس کیس میں بہت مماثلت ہے، مونس الٰہی کیس کا فیصلہ بھی بطور ریفرنس سماعت ختم ہونے سے پہلے پیش کروں گا۔

جج نے امجد پرویزایڈووکیٹ سے استفسارکیا کہ دونوں کیسوں میں کیا مماثلت ہے؟

وکیل نے جواب دیا کہ اُس کیس میں بھی کم آمدنی والے افراد کے ذریعے پیسے ٹرانسفر کا الزام تھا۔ مونس الٰہی والے کیس میں بھی کم آمدنی والے افراد پر اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کا الزام تھا۔ استغاثہ کے تمام الزامات اگر عدالت مان بھی لے تب بھی شہباز شریف و دیگر پر کچھ ثابت نہیں ہوتا اور نہ فرد جرم لگ سکتی ہے۔

ایڈووکیٹ امجد پرویز نے دلائل دیے کہ پچھلے دورِ حکومت میں جو ریکارڈ اکٹھا ہوا اور عدالت میں جمع ہوا اس کے مطابق بھی شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو سزا نہیں ہو سکتی۔ یہ سب ریکارڈ اور بیانات سابقہ دورحکومت میں ہوا جس میں آج کے کسی تفتیشی افسر کا کوئی کردار نہیں ہے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ لگتا ہے کسی نے netflix کی فلم money heist دیکھی ہے اور یہ کیس بنا دیا، منی ہائیسٹ ڈکیتی پر بڑی مشہور فلم ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے عدالت سے کہا کہ بطور وزیراعلی تین ادوار میں نے تنخواہ، اپنا ٹی اے ڈی اے چھوڑے جو آٹھ دس کروڑ بنتی ہے، بطور وزیراعظم بھی تنخواہ نہیں لے رہا۔ بیرون ملک سفر کے اخراجات میں خود برداشت کرتا تھا۔

شہبازشریف نے کہا کہ ایک طرف میں کروڑوں روپے چھوڑ رہا ہوں تو کیا 25 لاکھ روپے کی منہ ماری کروں گا؟

وکیل امجد پرویز نے دلائل میں کہا کہ جن 25 لاکھ اور دس دس لاکھ کے 5 چیکوں کی بات ہورہی اس کا شہبازشریف اور حمزہ شہباز سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ ایف آئی اے نے ایمانداری سے تحقیقات کیں۔ جوموجود شہادتیں تھیں انہیں ہی عدالت میں پیش کیا۔ اسی لئے ملزمان کے وکلا اپنے حق میں انہیں استعمال کر رہے ہیں۔

عدالت سے اجازت ملنے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف حاضری لگا کر روانہ ہو گئے۔

Best Health Insurance Battle Creek

Leave a Comment