ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین کے منافی کسی اقدام کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ سائفر اور اس جیسی دستاویزات دفتر خارجہ میں مناسب اور محفوظ حالت میں موجود ہے۔
سیلابی صورتحال:
ترجمان کا کہنا تھا کہ 04 اکتوبر کو یورپی یونین کے ہائی کمشنر برئے آفات نے وزیر اعظم سے ملاقات کی جس دوران یورپی پارلیمانوں اور پارلیمنٹیرینز نے سیلاب کے حوالے پاکستان کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چینی سفیر امریکی خصوصی ایلچی ٹام ویسٹ ،یورپی کمشنر برائے کرائسس مینجمنٹ اور وزیر مملکت حنا ربانی کھر سے ملاقاتیں کیں ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نظر ثانی شدہ اقوام متحدہ اپیل کے جواب میں 355 ملین ڈالرز کے اعلانات ہوئے ہیں جبکہ وزیراعظم ہاؤس کو آنے ولی امداد علیحدہ سے موجود ہے
موسمیاتی تبدیلیوں میں پاکستان کا حصہ:
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کےمی وجوہات میں کم سے کم حصہ دار ہے اور اس حوالے سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی سائیڈ لائینز پر متعدد پہلوں سے بات چیت ہوئی ہے جس دوران مختلف پہلوں سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہی کاریوں پر ساتھ ساتھ تقصانات کے جائزے کا عمل جاری ہے ، امید ہے کہ یہ جائزہ رپورٹ وسط اکتوبر تک مکمل کر لی جائے گی ۔
فرانسیسی صدر کی ڈونرز کانفرنس کی میزبانی کی پیشکش:
ترجمان نے بتایا ہے کہ فرانسیسی صدر نے ڈونرز کانفرنس کی میزبانی کی پیشکش کی ہے ، ہو سکتا ہے یہ نومبر یا پھر رواں برس کے اختتام تک ہو ۔
انہوں نے بتایا کہ ہم ڈونرز کانفرنس میں پوری تیاری اور منصوبہ بندی سے جائیں گے جبکہ عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی اس حوالے سے مشاورت کی جائے گی ۔
پاکستانی معیشت:
دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے حال ہی میں انگیج افریقہ کی پالیسی شروع کی تھی، اس پالیسی کے تحت ہم متعدد افریقی دارالحکومتوں تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افریقی ممالک سے تعلقات کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان میں پاکستانی کرنسی پر پابندی کو معطل کر دیا گیا ہے، امید ہے کہ افغانستان انتظامیہ اس معاملے کو۔دونوں ممالک کے باہمی تجارتی مفاد کے تناظر میں دیکھے گی۔
مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک:
انہوں نے بتایا کہ نووتری کے ہندو میلے کو متاثر کرنے کے مبینہ الزام میں مسلمانوں کا گھیراؤ اور مارپیٹ کے واقعات پیش آئے جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک جاری ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی قابض افواج کے بارہ مولا شوپیاں اور پلوامہ میں مزید 8 کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے کیے پھلوں اور سبزیوں کے ٹرک روکنا وہاں کی معیشت پر حملہ ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کئی روز ٹرکوں کو روکنا اور ان کے مقبوضہ کشمیر میں داخلے میں رکاوٹ ڈالنے کا مقصد ان پھلوں اور سبزیوں کو خراب کرنے ہے جس کا مطلب ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام کی معیشت تباہ کرنا چاہتا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی اقتصادی کمر توڑنا چاہتا ہے۔
اسلاموفوبیا:
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم اسلامو فوبیا کے معاملے کو او آئی سی اور بعد ازاں جن اسمبلی میں لے کر گئے کیونکہ یہ معاملہ تمام مسلمانوں کے دل کے قریب ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی اکثریت رائے سے اسلاموفوبیا کی قررداد بھی منظور کرائی گئی ہے۔