صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے آخری خطاب

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 32ویں مشترکہ اجلاس سے اپنا آخری پانچواں خطاب کرلیا۔

صدر کو مشترکہ اجلاس کے دوران احتجاج کاسامنا نہیں کرنا پڑا ،اتحادی حکومت کے ارکان نے خاموشی کے ساتھ ایوان سے واک آؤٹ کیا اور گیلری میں چلے گئے ۔

سینیٹر مشتاق احمد نے اسپیکر سے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر ایوان میں احتجاج کیا ، چند ارکان نے ہی احتجاج میں ان کا ساتھ دیا۔

صدر عارف علوی نے مشترکہ اجلاس سے متوازن تقریری کی ۔ ڈاکٹر عارف علوی کی تقریر کے دوران  ایک موقع پر صرف 14 ارکان موجود تھے جن میں سے دو جی ڈی اے ،پی ٹی آئی کے منحرف ارکان ،ایم کیوایم کی ایک رکن کشور زہرہ،بلوچستان عوامی پارٹی (باپ ) کے سینیٹرز،مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید،بلوچستان قوم پرست جماعت کے سینیٹر موجود تھے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کا آئینی تقاضے پورے کرتے ہوئے پہلی بار صدر جنرل ضیاء الحق نے خطاب کیا۔

اب تک پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے 9 صدور نے 32 بار خطاب کیا جبکہ پارلیمان کی تاریخ میں 6 سال پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس نہ ہوسکا۔

مشترکہ اجلاس سے سب سے زیادہ خطاب آصف علی زرداری نے 6 مرتبہ اور سب سے کم صدر وسیم سجاد اور پرویز مشرف نے ایک  مرتبہ خطاب کیا ۔ 1985 سے 2015 کے دوران مشترکہ اجلاس سے دوفوجی صدور نے بھی خطاب کیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی روایت کا آغاز صدر ضیاء الحق نے کیا ۔صدر ضیاء الحق اور صدر غلام اسحاق خان نے پانچ پانچ مرتبہ مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا ۔مشترکہ اجلاس سے صدروسیم سجاد نے ایک مرتبہ ،صدر فاروق لغاری نے 3 مرتبہ، صدر رفیق تارڑ نے 2 مرتبہ خطاب کیا ۔

صدر آصف علی زرداری نے مشترکہ اجلاس سے سب سے زیادہ 6 مرتبہ خطاب کیا۔صدر ممنون حسین نے 4 مرتبہ اور صدر عارف علوی نے بھی 5 مرتبہ خطاب کیا۔

صدر ضیاء الحق نے پہلی بار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے 23 مارچ 1985 کو خطاب کیا، دوسری بار  30 دسمبر 1985 کو مشترکہ اجلا س سے خطاب کیا،تیسری مرتبہ 8 جولائی 1986 ، چوتھی مرتبہ  19 اپریل 1987 اور آخری اور پانچویں مرتبہ 7 اپریل 1988 کو مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔صدرضیاء الحق کے دور میں مشترکہ اجلاس کے دوران احتجاج نہیں کیا جاتا تھا۔

صدر غلام اسحاق خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پانچ مرتبہ خطاب کیا۔ صدر غلام اسحاق خان نے پہلی بار 14 دسمبر 1988،دوسری مرتبہ 2 دسمبر 1989، تیسری مرتبہ 8 نومبر 1990، چوتھی بار 19 دسمبر 1991 اور آخری اور پانچویں بار 22 دسمبر 1992 کو مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔

صدر وسیم سجاد نے ایک مرتبہ مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ صدر وسیم سجاد نے 27 اکتوبر 1993 کو مجلس شوریٰ سے خطاب کیا۔

صدر فاروق احمد لغاری نے تین مرتبہ مشترکہ اجلا س سے خطاب کیا۔پہلی بار 14 نومبر 1994 ،دوسری بار 29 اکتوبر 1995 اور تیسری مرتبہ 26 مارچ 1997 کو خطاب کیا۔صدر فاروق احمد لغاری کے دور میں ایک سال 1996 میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا ہی نہیں گیا۔

صدر رفیق احمد تارڑ نے مشترکہ اجلاس سے 2 مرتبہ خطاب کیا۔صدر رفیق احمد تارڑ نے مشترکہ اجلاس سے پہلی بار 23 فروری 1998 اور دوسری مرتبہ 11 مارچ 1999 کو خطاب کیا۔

صدر پرویز مشرف کی طرف سے چیف ایگزیکٹو کاعہدہ سنبھالنے کی وجہ سے اکتوبر 1999 سے 2002 تک اسمبلیاں معطل رہیں ۔صدر جنرل پرویز مشرف نے ایک مرتبہ مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا ۔صدر پرویز مشرف نے مشترکہ اجلاس سے 17 جنوری 2004 کو خطاب کیا۔ان کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے شدید احتجا ج کیا جس پر پرویز مشرف نے خطاب کے آخر میں اپوزیشن کو مکے دکھائے ۔2002 ،2003 ،2005 ،2006 اور 2007 میں صدر پرویز مشرف نے مشترکہ اجلاس سے خطاب نہیں کیا۔

صدر آصف علی زرداری نے مشترکہ اجلاس سے 6 مرتبہ خطاب کیا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پہلی بار 20 ستمبر 2008،دوسری بار 28 مارچ 2009 ،تیسری بار 15 اپریل 2010،چوتھی بار 22 مارچ 2011 ،پانچویں بار 17 مارچ 2012 اور چھٹی اور آخری  بار 10 جون 2013 کو خطاب کیا۔

صدر ممنون حسین نے 4 مرتبہ مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔صدر ممنون حسین نے  پہلی بار 2 جون 2014،دوسری بار 4 جون 2015 ، تیسری بار یکم جون 2016 اور چوتھی اور آخری بار یکم جون 2017 میں خطاب کیا ۔

صدرڈاکٹر عارف علوی نے پانچ مرتبہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔صدر عارف علوی نے پہلی بار 13 ستمبر 2018 ،دوسری بار 12 ستمبر 2019 ،تیسری بار 20 اگست 2020، چوتھی بار 19 اگست 2021  اور آخری اور پانچویں بار خطاب 6 اکتوبر 2022 کو کیا۔صدر عارف علوی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران ان کی پارٹی نے بائیکاٹ کیا جس کی وجہ سے سینیٹرز ایوان میں نہیں آئے جبکہ قومی اسمبلی کے ممبران پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں ۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 32ویں مشترکہ اجلاس سے اپنا آخری پانچواں خطاب کیا۔صدر کو مشترکہ اجلاس کے دوران احتجاج کا سامنا نہیں کرنا پڑا اتحادی حکومت کے ارکان نے خاموشی کے ساتھ ایوان سے واک آؤٹ کیا اور گیلری میں چلے گئے ۔

سینیٹر مشتاق احمد نے اسپیکر سے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر ایوان میں احتجاج کیا ،چند ارکان نے ہی احتجاج میں ان کاساتھ دیا۔

صدر عارف علوی نے مشترکہ اجلاس سے متوازن تقریری کی ۔ ڈاکٹر عارف علوی کی تقریر کے دوران  ایک موقع پر صرف 14 ارکان موجود تھے جن میں سے دو جی ڈی اے ،پی ٹی آئی کے منحرف ارکان ،ایم کیوایم کی ایک رکن کشور زہرہ،بلوچستان عوامی پارٹی (باپ ) کے سینیٹرز،مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید،بلوچستان قوم پرست جماعت کے سینیٹر موجود تھے۔

Best Health Insurance Battle Creek

Leave a Comment