عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف کی آشیانہ اقبال ریفرنس میں مستقل حاضری معافی کی درخواست کا تحریری حکم جاری کردیا۔
احتساب عدالت لاہورنے تحریری حکم میں کہا کہ ملزم شہبازشریف نے وزیراعظم بننے کے بعد پر تاریخ پر پیش نہ ہونے کا عذر پیش کیا۔ بلا شبہ شہبازشریف کو بطور وزیر اعظم آئینی ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں۔ قابل نوٹ بات یہ بھی ہے کہ شہباز شریف حاضری سے استثنی کے باوجود 26 جنوری 2021ء سے مسلسل عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ اولین امریہ ہے کہ شہباز شریف کی عدم پیشی سے آشیانہ اقبال ریفرنس کا ٹرائل متاثر نہیں ہوگا۔ شہباز شریف کی جگہ ان کا نمائندہ ٹرائل کی ہرتاریخ میں مسلسل پیش ہوتا رہے گا۔ تمام حالات و واقعات کے بعد شہباز شریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظورکی گئی ہے۔
تحریری حکم میں کہا گیا کہ محمد انورحسین ایڈووکیٹ شہبازشریف کے نمائندے کے طور پر ہر پیشی پر عدالت پیش ہوں گے۔ عدالت کے طلب کرنے پر شہباز شریف عدالت پیش ہونے کے پابند ہوں گے۔ اشتہاری ملزم کامران کیانی اور ندیم ضیا پیش ہو کر عبوری ضمانت لے چکے ہیں۔
عدالتی تحریری حکم میں یہ بھی کہا گیا کہ آشیانہ اقبال ریفرنس میں 34 گواہوں کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔ آئندہ سماعت پر بتایا جائے کہ 2 ملزموں کے ریفرنس ٹرائل میں شریک ہونے پر کیا ٹرائل دوبارہ سے شروع ہوگا؟ کیا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ 2 ملزموں کی پیشی کے بعد ٹرائل جس سطح پر پہنچ چکا ہے اس سے آگے چلایا جائے؟
احتساب عدالت نمبر 5 کے جج ملک محمد ساجد علی نے 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا۔