سائنس کی ترقی کی بدولت زندگی سہل ہوگئی ہے ماضی میں جن امراض کے بارے میں آگاہی نہ ہونے کے برابر تھی آج ان کا علاج دریافت کرلیا گیا ہے اوربات یہی ختم نہیں ہوتی بلکہ عام مرض کا علاج بھی نت نئے طریقوں کے تحت کیا جارہا ہے۔ ان ہی میں ایک علاج مقناطیس سے کیا جاتا ہے۔
اس علاج کے ذریعے مقناطیسی قوتیں جسم کی بایو کیمسٹری کو متحرک کرکے خود کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتی ہیں تاکہ قدرتی شفا یابی ہوسکے۔‘‘
مقناطیسی تھراپی ایک متبادل شفا یابی کی تکنیک ہے، جس کا استعمال قدیم زمانے سےکیا جارہا ہے۔ مصری اشرافیہ اپنی جوانی اور خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے مقناطیسی بالیاں، ہار اور سرپر پہنے والے زیور سجایا کرتے تھے۔ جب کہ ابتدائی افریقی قبیلوں کی تاریخ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ لوگ کھانے کے ذائقے کو بڑھانے کے لیے ان کی تیاری میں مقناطیسی کچ دھاتوں کا استعمال کیا کرتے تھے – حالیہ تحقیق نے دریافت کیا کہ مقناطیسی میدان دراصل کچھ کھانوں کے ذائقے کو بدل سکتے ہیں۔
جب بات مقناطیس کو صحت کے حوالے استعمال کرنے کی ہو تو، مقناطیسی تھراپی کے حوالے سے طبیعیات دانوں، طبیبوں اور دیگر شفا دینے والوں کے پاس اس کے واضح ثبوت موجود ہیں، جنہوں نے اپنی زندگیاں زمین کے مقناطیسی میدان کے مطالعہ کے لیے وقف کر دیں۔
چین میں دو ہزار سالوں سے مقناطیسی تھراپی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کا ذکر ان کی قدیم طبی کتاب چائنیز یلو ایمپررز بک آف انٹرنل میڈیسن میں ملتا ہے ، جس میں فالج، گٹھیا اور جوڑوں کے درد کے علاج کے لیے ایکیوپنکچر پوائنٹس پر مقناطیس رکھ کرعلاج کرنے کا ذکر کیا گیاہے۔
اسی طرح مغرب میں، ارسطو نے 300 قبل مسیح میں مقناطیس کے شفا بخش فوائد کے بارے میں لکھا۔ یونانی طبیب پلینی نے بھی 100 عیسوی میں آنکھوں کی بیماریوں کے علاج کے لیے، 1600 میں، ملکہ الزبتھ کے معالج اور سائنسدان، ولیم گلبرٹ نے مقناطیسی علاج کے بارے میں تفصیل سے ایک جامع کتاب لکھی، جس کے نتیجے میں مقناطیسیت میں وسیع پیمانے پر دلچسپی پیدا ہوئی۔
دریں اثنا، 20 ویں صدی کے مطالعے جو مقناطیس کے علاج کے استعمال کی حمایت کرتے ہیں ان میں البرٹ ڈیوس کی 1936 کی تحقیق شامل ہے جس نے دریافت کیا کہ مقناطیس کے دو قطبوں کے مختلف حیاتیاتی اثرات ہوتے ہیں۔ ڈیوس کے مطابق، ایک قطب جسم کو متحرک کرتا ہے جبکہ دوسرا پرسکون۔ روسی ڈاکٹروں نے 1948 میں یہ بھی بتایا کہ مقناطیسی علاج اعضاء کے کٹنے کے بعد درد کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
آج، دنیا بھر میں بڑے پیمانے پرمقناطیسی علاج استعمال کیا جارہا ہے۔ جاپانی مقناطیسی اثرات پر وسیع مطالعہ کر رہے ہیں، اور اب وہ ہار اور بریسلیٹ سمیت متعدد تجارتی سامان کی مارکیٹنگ کر رہے ہیں۔ یورپ کے کچھ ہیلتھ اسپاس میں بھی برقی طور پر پیدا ہونے والی نبض والی مقناطیسی قوتوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔
مقناطیسی تھراپی کو اب متعدد بیماریوں کے متبادل یا اضافی علاج کے طور پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے ان میں درج ذیل شامل ہیں۔
شدید چوٹیں، گردن میں درد، دائمی درد، بے چینی، گٹھیا، دمہ، ذیابیطس، سر درد، ہائی بلڈ پریشر، سائنیسز، تناؤ، السر اور پی ایم ایس۔
واضح رہے کہ مقناطیسی تھراپی ہر کسی کے لیے نہیں ہے، خاص طور پرایسے افراد جن میں پیس میکر، پمپ اور دیگرطبی آلات لگائے گئے ہیں۔ کسی بھی مقناطیسی علاج کرانے سے قبل اپنے معالج سے رابطہ کریں۔