پاکستان کے نامور تجزیہ کار سمیع ابراہیم نے ایگزیکٹ کے وکیل رضوان عباسی کا اصل چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔
آپ سمجھتے ہوں گے میر جعفر ماضی کا قصہ ہے لیکن ڈھیر سارے میر جعفر آج بھی ہمارے اور آپ کے درمیان اب بھی موجود ہیں۔
ایگزیکٹ کے خلاف سازشوں کا اہم کردار کرنے والے وکیل رضوان عباسی بے نقاب ہوگئے ہیں۔ اپنے ہی موکل کو دھوکا دینے والے وکیل نے میر جعفر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
کسی بھی مقدمے میں اپیل کا حق تیس سے ساٹھ روز ہوتا ہے لیکن رضوان عباسی نے ایگزیکٹ کے خلاف ایک سو دو روز بعد دائر ہونے والی اپیل پراعتراض تک نہیں اٹھایا۔
رضوان عباسی جج اور بریگیڈیئر پر بھی جھوٹا الزام لگا کر کلائنٹ کو سزا دلواچکے ہیں جب کہ رضوان عباسی وکالت کے مقدس پیشے کا روپ دھارے ایک سفاک قانونی قزاق ہیں۔
رضوان عباسی اپنے ہی موکلوں کو دھوکہ دینے اور ان کا گلا کاٹنے میں لمحہ نہیں لگاتے، سب جانتے ہیں قانونی اپیل کا حق صرف 30 دن کے اندر ہوتا ہے جب کہ بعض صورتوں میں 60 دن بھی ہوسکتے ہیں لیکن اس سے زیادہ دن نہیں ہوتے۔
مگر یہ کیسے وکیل ہیں جو 102 دن بعد دائر ہونے والی اپیل پر بھی اپنے کلائنٹ کی طرف سے قانونی اعتراض تک نہیں اٹھاتے جب کہ ہائی کورٹ کے فیصلے سے اپیل کی معیاد کی تصدیق عام انسان بھی کر سکتا ہے تو پھر وکیل کیوں نہیں؟
یہی میر جعفر ہیں جو جج پر رشوت لے کر فیصلہ کرنے کے جھوٹے اور من گھڑت الزام کی سزا بھی کلائنٹ کو دلواتے ہیں۔
31 اکتوبر 2016 کو کیس کا فیصلہ سنایا گیا جب کہ جج پر بھی جھوٹا الزام لگایا گیا کہ بریگیڈیئر سے رشوت لیکر فیصلہ دیا ہے۔
نہ جج کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی اور نہ ہی تحقیقات ہوئیں جس سے الزام سراسر جھوٹا ثابت ہوا مگر اس جھوٹے، شرمناک اور من گھڑت الزام پر ایگزیکٹ کا مقدمہ ریمانڈ بیک کر دیا گیا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رضوان عباسی مقدمہ اپنے کلائنٹ کیلئے لڑ رہے تھے یا ان کے خلاف؟
یہی میر جعفر موکل کو 5 جولائی 2018 کو ہونے والی عدالتی سماعت کے بارے میں بتانے کی زحمت بھی نہیں کرتے اور اگر بتایا بھی تو شام کو فیصلہ سنانے کے بعد، موکل کا گلا کاٹ دیا مگر ایسا کیوں؟
یہ وہی رضوان عباسی ہیں جو نور مقدم کے قاتلوں اور ظالموں کے کیس کی پیروی کرتے نظر آتے ہیں جب کہ یہی میر جعفر شہباز گل کے خلاف عدالت میں امپورٹڈ حکومت کا کیس بھی لڑ رہے ہیں۔
صرف یہی نہیں رضوان عباسی وہی شخص ہیں جو عمران خان کے خلاف بھی عدالت میں حکومت کی ترجمانی کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ معروف آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ نے مزید قانونی قزاقی نہ جھیلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے رضوان عباسی سے تعلق ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ کمپنی ان کے خلاف ہر فورم پر قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ محفوظ رکھتی ہے۔