ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ امراض کی وجہ بننے والے وائرس ہماری توقع سے زیادہ چالاک ہوتے ہیں اور جسم کے اندر رہتے ہوئے اطراف پر نظر رکھتے ہیں، پھر مناسب وقت پر حملہ آور ہوتے ہیں۔
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق وائرس یہ جانتے ہیں کہ انہیں انسان یا جانور کے جسم میں کب خاموش بیٹھے رہنا ہے اور کب اپنا خوفناک روپ اختیار کرکے بیماری پھیلانا ہے۔ لیکن اچھی بات یہ ہے کہ اس تحقیق سےوائرس کے طریقہ واردات کو سمجھنے میں مدد مل سکے گی۔
جامعہ بالٹی مور سے تعلق رکھنے والےکمپیوٹیشنل ماہرَِحیاتیات ڈاکٹر ایوان ایرل اور ان کے ساتھیوں نے یہ تحقیق کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ یہ وائرس کا ایک دلچسپ پہلو ہے لیکن اس سے علاج کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔
اس کے لیے ماہرین نے ایسے وائرس پر غور کیا ہے جو بیکٹیریا کو متاثر کرتے ہیں ۔ یہ وائرس بیکٹیریوفیجز یا صرف فیجز بھی کہلاتے ہیں۔ ماہرین نے دیکھا کہ وائرس عین اس وقت حملے پر آمادہ ہوجاتے ہیں جب بیکٹیریا کے مخصوص ساختی ابھار نمودار ہوتے ہیں۔ ماہرین نے انہیں فلیجلا اور پائلی کا نام دیا ہے۔
سائنسدانوں کا اصرار ہے کہ عین یہی معاملات انسانوں میں بھی رونما ہوسکتے ہیں لیکن اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اس تحقیق کے بعد ماہرین مزید کیمیائی اجزا اور اس عمل کو سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ لیکن یہ طے ہے کہ وائرس کے اس مطالعے سے امراض کو سمجھنے میں بھی مدد مل سکے گی اور کووڈ سمیت نئی ابھرتی ہوئے امراض کا علاج بھی آسان ہوگا۔