صدر مملکت نے کہا ہے کہ سائبر سیکیورٹی کسی بھی قوم کی حفاظت اور سلامتی کے لیے ایک اہم شعبہ بن گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر ہاؤس کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آڈیولیک ہونے کے واقعات تشویشناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نجی گفتگو کا لیک ہونا “غیبت” کے زمرے میں آتا ہے، حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے جبکہ نجی گفتگو یا تبصرے لیک کرنا اور جعلی خبریں پھیلانا غیر اخلاقی ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے یہ بھی کہا کہ ہمارے معاشرے کو غیبت اور جعلی خبروں کا سامنا ہے ، کسی واقعہ کو حوالہ اور سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نظم و ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی کی نجی گفتگو میں دلچسپی نہیں لینی چاہیے ، ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کی وجہ سے معلومات لیک ہونے میں اضافہ ہوا ہے۔
صدر مملکت کا یہ بھی کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر غیر ضروری شور کو نظر انداز کرتے ہوئے ضروری معلومات اور علم کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ خاص طور پر پبلک میں سیاسی حریفوں کے ساتھ مہذب رویہ اپنانے کی ضرورت ہے،سیاستدان قوم کو فکری طور پر مضبوط بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
ڈاکٹر عارف علوی نے یہ بھی کہا کہ فکری قوت ہمارے ملک کو کم سے کم مدت میں مضبوط بنا سکتی ہے جبکہ دنیا نے سائبر سیکیورٹی میں اہم ایجادات اور پیشرفت کی ہے، سائبر سیکیورٹی کسی بھی قوم کی حفاظت اور سلامتی کے لیے ایک اہم شعبہ بن گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے استحکام اور ترقی کیلئے سائبر سیکیورٹی اپنانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان کے حقیقی مسائل کے حل کیلئے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتحاد کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ ذاتی حیثیت میں اسٹیک ہولڈرز کو مشاورت اور گفت و شنید کے جمہوری طریقوں کے ذریعے قریب لانے کی کوشش کر رہا ہوں۔