
وزیر اطلاعات سندھ
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے سیلاب کے نقصانات کا درست ڈیٹا جمع کرنے کیلئے کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں۔
شرجیل انعام میمن نے ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرنا سندھ حکومت کی اولین ترجیح ہے تاکہ کاشتکار آئندہ فصل لگا سکیں۔
’37 لاکھ سے زائد ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں حالیہ تباہ ہوئی ہیں’
انہوں نے کہا کہ 40 لاکھ 70 ہزار 614 قابل کاشت اراضی میں سے 37 لاکھ 73 ہزار 707 ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں حالیہ بارشوں سے تباہ ہوئی ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ حکومت نے کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے گندم کی آئندہ سال سپورٹ پرائس 4000 روپے فی کلو گرام مقرر کی ہے۔
وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ اس کے علاوہ زرعی قرضوں کی وصولی کو مؤخر کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
‘دریائے سندھ کے بیراجوں پر پانی 1 لاکھ کیوسک سے نیچے آگیا’
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے نقصانات کا درست ڈیٹا جمع کرنے کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں جو کہ آئندہ پیر سے اپنے سروے کا آغاز کریں گی۔
انکا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں دو بیراجوں پر پانی 1 لاکھ کیوسک سے نیچے آگیا ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 87300 کیوسک اور اخراج 76000 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ سکھر بیراج پر 92200 آمد اور اخراج 82000 ہے۔
وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ متاثرہ علاقوں سے پانی کی نکاسی کے بعد ریلیف کیمپس سے متاثرین نے اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کردیا ہے، حیدرآباد کے مختلف علاقوں یوسی ٹنڈو حیدر، یوسی موسیٰ کھٹیان اور دیگر علاقوں میں سرکاری اسکولوں سے متاثرین کو ان کے گوٹھوں کو روانہ کر دیا گیا ہے۔
شرجیل میمن نے مزید کہا کہ ریلیف کیمپس سے اپنے گھروں کو لوٹنے والے متاثرین کو ضلعی انتظامیہ ٹرانسپورٹ کي سہولت، ٹینٹس اور راشن فراہم کر رہی ہے۔
ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو
وزیر صحت و بہبود آبادی سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ محکمہ صحت سندھ کے پاس کینسر اور اس جیسی موزی بیماری پیپیلوما وائرس کا ڈیٹا موجود نہیں ہے۔جبکہ حاملہ خواتین ،ملیریا اور مختلف بیماریوں سے ہونے والی اموات کا ڈیٹا بھی درست نہ ہونے کے خدشات موجود ہیں۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعرات کو جامعہ کراچی میں آئی سی سی بی ایس میں آئی پی وی ایس سمپوزیم کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی کیا۔
انہوں نےکہا کہ محکمہ صحت سندھ کے پاس کینسر اور اس جیسی موزی بیماری پیپیلو ما وائرس کا ڈیٹا موجود نہیں ہے جبکہ حاملہ خواتین ،ملیریا اور مختلف بیماریوں سے ہونے والی اموات کا ڈیٹا بھی درست نہ ہونے کے خدشات موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 9000 رجسٹرڈ سیلاب متاثرہ حاملہ خواتین ہمارے پاس کیمپس میں موجود ہیں لیکن ڈینگی کا ڈینا نجی اسپتال سے نہیں آرہا تھا، 150-200 افراد روزانہ کی بنیاد پر ڈینگی سے متاثر ہورہے ہیں۔ اموات کا ڈیٹا درست نا ہونے کا خدشہ ہے کیوں کہ گھروں میں ہونے والے اموات رپورٹ نہیں ہوتی ہیں لیکن زیادہ اموات کیسٹرو ،اسہال اور پیچش سے ہورہی ہیں۔
عذرا پیچوہو نے کہا کہ نظام اتنا متاثر ہوچکا ہے کہ 1200 صحت کے مراکز غیر فعال ہوچکے ہیں، اس کے سبب بھی ڈیٹا جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔