وفاقی وزیر وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ عمران خان اگر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو حکومت کے دروازے کھلے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری کا طریقہ کار مستقل طور پر طے ہونا چاہیے، جس طرح چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر طے ہوگیا اس معاملے کو بھی حل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تقرر کے معاملے پر پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرسکتی ہے بہتر ہے کہ آرمی اپنے رولز میں خود ترمیم کرلے، وزیراعظم کے پاس اختیار ہے کہ وہ سینیئر موسٹ میں سے ایک لیفٹیننٹ جنرل کا بطور آرمی چیف تقرر کرے۔
‘آج معاشی صورتحال کا ذمہ دار عمران خان ہے’
خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان اگر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو حکومت کے دروازے کھلے ہیں، عمران خان افسوس کی بات ہے کہ سیاست دان بن ہی نہیں سکا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جس طرح عمران خان کہہ رہا ہے اگر پیپلز پارٹی کہتی تو اب تک پھانسی گھاٹ کے 15 کمرے بک ہوچکے ہوتے، مسائل ہمیشہ مذاکرات کی ٹیبل پر حل ہوتے ہیں مگر سابق حکمران تو خود ہمیشہ مذاکرات سے دور رہا۔
انکا کہنا ہے کہ آج معاشی صورتحال کا ذمہ دار عمران خان ہے، ہم ساڑھے تین سال سے میثاق معیشت کی بات کررہے تھے، اگر ساڑھے تین سال پہلے ہماری اس بات پر توجہ دی جاتی تو ایسا نہ ہوتا۔
‘انتخابات اپنے وقت پر ہی ہونگے’
پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ ہم آئینی طریقے سے اقتدار میں آئے ہیں مگر یہ مہنگائی اور ڈالر کا بڑھتا طوق ہمارے گلے فٹ ہوا، عمران خان خود کہتا تھا کہ انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہونے چاہیں تو آج پھر یوٹرن کیوں؟
خورشید شاہ نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ، الیکشن سے نہیں بھاگتے مگر انتخابات وقت پر 13 اگست 2023 کے بعد ہی ہونگے۔
‘سیلاب سے ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانا انتہائی مشکل ہے’
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کسی حکومت کی نااہلی نہیں موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہی کا پہلا ہولناک نتیجہ ہے، امریکا، برطانیہ، جاپان، کوریا سمیت ترقی یافتہ ممالک کی زہریلی گیسوں کی تباہی کا شکار پاکستان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری موسمیاتی تبدیلی کے پڑے ہوئے چھ سو ارب ڈالرز کے فنڈز پاکستان کو دے، تباہی کا اندازہ لگانا انتہائی مشکل ہے کم از کم اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا، کچھ بین الاقوامی این جی اوز آئی ہیں مگر بین الاقوامی برادری کا ردعمل ابھی تک حوصلہ افزا نہیں۔
‘سندھ حکومت مسلسل امدادی کاموں میں مصروف ہے’
پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ اور سندھ حکومت مسلسل امدادی کاموں میں مصروف ہے مگر تباہی اندازوں سے کہیں سو گنا زیادہ ہے، وزیراعلیٰ سندھ پر تنقید ان کے کام کے باوجود کی جارہی ہے مگر پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کیوں نظر نہیں آتے؟
خورشید شاہ نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کبھی ڈیمز کی مخالف نہیں رہی مگر متنازعہ امور کی بجائے مثبت کاموں کی جانب متوجہ ہونے کی ضرورت ہے، کالا باغ ڈیم کی بات کرنے والے کیوں بھول جاتے ہیں کیا بھاشا، دیامیر اور مہمند ڈیم بن گئے؟ پہلے جو پراجیکٹ شروع ہیں ان کو مکمل ہونا چاہیے قومیں اتفاق رائے سے آگے بڑھتی ہیں۔