صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا ہے کہ وفاق خیبرپختونخوا کو مالی ڈیفالٹ کی طرف دھکیل رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تیمور جھگڑا نے صوبائی مالی معاملات کے بارے میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو چار مختلف مالی دشواری کا سامنا ہے، معاشی و مالی اصلاحات کی بدولت حکومت فنڈز و بجٹ میں توازن برقرار رکھے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضم اضلاع کے فنڈز، بجلی خالص منافع، حالیہ سیلاب اور وفاق سے حاصل خیبرپختونخوا کے بنیادی مسائل ہیں، خیبر پختونخوا کو موجودہ حالات میں 275 ارب کی کمی کا سامنا ہے جو ترقیاتی منصوبے متاثر کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق خیبرپختونخوا کو مالی ڈیفالٹ کی طرف دھکیل رہے ہیں، ضم اضلاع کی ترقی، امن و امان صورتحال، سیلاب کے بعد کی صورتحال بڑے مالی چیلنجز ہیں، مالی سال 2022-23 کے پہلے 2 ماہ کے ایف بی آر ٹیکس کلیکشن میں پچھلے سال 22% کی نسبت صرف دس فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تیمور سلیم نے کہا کہ سیلاب کی صورتحال کے بعد یہ دس فیصد اضافے کے ساتھ بھی ٹیکس کلیکشن ممکن نہیں، اس مخدوش صورتحال میں وفاق سے صوبے کو ملنے والی محاصل میں 65 ارب تک کمی واقع ہو سکتی ہے، مرکز میں موجودہ حکومت کے آنے کے بعد خیبرپختونخوا کو بجلی خالص منافع میں ایک روپے کی ادائیگی نہیں کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے خالص منافع کے تحت پچھلے چھ ماہ میں ایک روپیہ صوبے کو متنقل نہیں ہوا، 2016 کے معاہدے کے تحت خیبرپختونخوا کا بجلی منافع کی مد میں وفاق کے ذمہ 60 ارب واجب الادا ہیں، اس کی نسبت پچھلی حکومت میں جنوری 2021 سے بجلی خالص منافع کی مد میں صوبے کو 65 ارب موصول ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تبدیل ہونے سے قبل ماہانہ بجلی خالص منافع صوبے کو منتقل ہوتا تھا، 2016 میں طے پانے والے معاہدے کے تحت بجلی خالص منافع کی مد میں صوبے کو 61 ارب روپے تاحال ملنے ہیں، پچھلے مالی سال کے چوتھے کوارٹر میں ضم اضلاع کے بجٹ کے 8 ارب بھی وفاق نے روک لیے۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال کیلئے قبائلی اضلاع کے کرنٹ بجٹ کے 85 ارب تخمینہ کے باوجود وفاق نے بجٹ میں 60 ارب روپے مختص کئے ہیں، قبائلی علاقوں کے عارضی طور پر بے گھر افراد (ٹی ڈی پیز) کا سترہ ارب کا بجٹ بھی وفاق ہڑپ کر گیا، وفاق قبائلی اضلاع میں صحت کارڈ، فوڈ سبسڈی و دیگر پروگرامز کی مد میں مزید 16 ارب روپے کا مقروض ہے۔
تیمور سلیم نے کہا کہ وفاق سے ملنے والی محاصل، بجلی خالص منافع، ضم اضلاع بجٹ کی مد میں صوبے کو 173 ارب روپے شارٹ فال کا سامنا ہے، اس کے 102 ارب روپے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو وفاق نے دینا ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے تین سال میں صوبائی محصولات میں 122 فیصد اضافہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے گزشتہ چھ ماہ سے ریلوے ملازمین کو پنشن کی ادائیگی نہیں کی جس کی وجہ اصلاحات کا فقدان ہے، سابقہ فاٹا کا ایک روپے بھی کسی غیر فاٹا ضلع سے باہر نہیں خرچ ہوا، ضم اضلاع کے لئے خیبر پختونخوا اور وفاق کے علاوہ کسی صوبے نے اپنے حصہ کی رقم جاری نہیں کی۔